جب گھٹا جھوم کے آتی ہے تو پی لیتا ہوں
جب گھٹا جھوم کے آتی ہے تو پی لیتا ہوں
فصل گل دھوم مچاتی ہے تو پی لیتا ہوں
چاندنی میں تو کبھی چھاؤں میں تاروں کی کبھی
رات ہنس ہنس کے بلاتی ہے تو پی لیتا ہوں
یا کبھی تیری جدائی کی سلگتی ہوئی شام
روح میں آگ لگاتی ہے تو پی لیتا ہوں
جب کبھی جشن مناتا ہوں غم دوراں کا
مے بھی اس جشن میں آتی ہے تو پی لیتا ہوں
کبھی حالات کی تلخی تو کبھی فکر جہاں
غم زدہ دل کو دکھاتی ہے تو پی لیتا ہوں
میں کبھی خود نہیں پیتا کہ خدا شاہد ہے
آسماں سے اتر آتی ہے تو پی لیتا ہوں
اپنی ہر شام تو بے مے ہی گزرتی ہے پیامؔ
بزم مے خانہ پلاتی ہے تو پی لیتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.