جب ہم کو تغافل میں کبھی یاد کرو گے
جب ہم کو تغافل میں کبھی یاد کرو گے
ہم خوب سمجھتے ہیں جو بیدار کرو گے
کیا خاک توقع ہو پذیرائیٔ غم کی
تم خاک علاج دل ناشاد کرو گے
وہ ہم کہ گرفتار تغافل ہی رہیں گے
وہ تم ہو کہ بھولے سے کبھی یاد کرو گے
یہ رسم و رہ نازش بے جا نہ مٹے گی
کچھ تازہ ستم اور بھی ایجاد کرو گے
کیا کیجئے اس دل کی تسلی کو وگرنہ
تم اور غم شیوۂ فرہاد کرو گے
واللہ عجب کیا جو بایں طرز تغافل
تم کار ستم رانیٔ جلاد کرو گے
لیکن یہ رہے یاد کہ جب ہم ہی نہ ہوں گے
رہ رہ کے ہمیں یاد بہت یاد کرو گے
تکتے ہی رہو گے در و دیوار کو پہروں
کھو جاؤ گے جو لب سے کچھ ارشاد کرو گے
کیا جانیے کیا کیا نہ گزر جائے گی دل پر
کچھ بھولی ہوئی باتوں کو جب یاد کرو گے
بڑھ جائے گی جب حد سے سوا شورش جذبات
خود آرزوئے نشتر فصاد کرو گے
آرائش کاکل کا بھلا ہوش رہے گا
جو رشک خم طرۂ شمشاد کرو گے
ڈھونڈو گے بہت ہم کو مگر ہم نہ ملیں گے
تڑپو گے بہت روؤ گے فریاد کرو گے
وہ شمع محبت نہ جلی ہے نہ جلے گی
روشن جو سر رہ گزر یاد کرو گے
اندیشۂ رسوائی سے اب اور کہاں تک
تشہیر غم عشق خدا داد کرو گے
موہوم سی اک آس پہ جیتے ہیں ابھی تک
یعنی کہ کسی روز تو تم یاد کرو گے
احمرؔ سے بہر طور تمہیں ربط رہا ہے
احمرؔ ہی کو بھولے تو کسے یاد کرو گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.