جب ہو گیا کمال تو سگریٹ جلا لیا
جب ہو گیا کمال تو سگریٹ جلا لیا
یا پھر ہوا ملال تو سگریٹ جلا لیا
خود پر کسی کو ہنسنے کا موقع نہیں دیا
پوچھا کسی نے حال تو سگریٹ جلا لیا
سوکھے گلے سے لفظ کو لانا تھا ذہن تک
جب آ گیا خیال تو سگریٹ جلا لیا
غصے میں خوں کے گھونٹ تو پیتا رہا مگر
آنکھیں ہوئیں جو لال تو سگریٹ جلا لیا
اچھی نہیں ہے شے مگر احیاؔ میں کیا کروں
کرنا ہے شکر حال تو سگریٹ جلا لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.