جب اک سراب میں پیاسوں کو پیاس اتارتی ہے
جب اک سراب میں پیاسوں کو پیاس اتارتی ہے
مرے یقیں کو قرین قیاس اتارتی ہے
ہمارے شہر کی یہ وحشیانہ آب و ہوا
ہر ایک روح میں جنگل کی باس اتارتی ہے
یہ زندگی تو لبھانے لگی ہمیں ایسے
کہ جیسے کوئی حسینہ لباس اتارتی ہے
تمہارے آنے کی افواہ بھی سر آنکھوں پر
یہ بام و در سے اداسی کی گھاس اتارتی ہے
میں سیخ پا ہوں بہت زندگی کی گاڑی پر
یہ روز شام مجھے گھر کے پاس اتارتی ہے
ہمارا جسم سکوں چاہتا ہے اور یہ رات
تھکن اتارنے آتی ہے ماس اتارتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.