جب عشق کا جنوں مرے سر پر سوار تھا
جب عشق کا جنوں مرے سر پر سوار تھا
دل کو قرار تھا نہ جگر کو قرار تھا
دل بے قرار تھا نہ جگر بے قرار تھا
تیرا خیال پاس شب انتظار تھا
پھولوں کے ہار تربت اغیار پر چڑھے
مشق ستم کے واسطے میرا مزار تھا
کیوں کر نہ دیتے غم کو ترے دل میں ہم جگہ
فرقت میں اپنا ایک ہی تو غم گسار تھا
وہ پائمال کر کے مرے دل کو کہتے ہیں
یہ دل وہی ہے ہجر میں جو بے قرار تھا
ملتا نہ تھا مزاج دل بے قرار کا
تیر نگاہ ناز کا جب وہ شکار تھا
میں کیا کہوں کہ حال مرا کیا تھا ہجر میں
دن رات لب پہ نالۂ بے اختیار تھا
اب دل ہے اور ذلت و رسوائیٔ جنوں
نشترؔ کبھی یہ مایۂ صد افتخار تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.