جب اتنی جاں سے محبت بڑھا کے رکھی تھی
جب اتنی جاں سے محبت بڑھا کے رکھی تھی
تو کیوں قریب ہوا شمع لا کے رکھی تھی
فلک نے بھی نہ ٹھکانا کہیں دیا ہم کو
مکاں کی نیو زمیں سے ہٹا کے رکھی تھی
ذرا پھوار پڑی اور آبلے اگ آئے
عجیب پیاس بدن میں دبا کے رکھی تھی
اگرچہ خیمۂ شب کل بھی تھا اداس بہت
کم از کم آگ تو ہم نے جلا کے رکھی تھی
وہ ایسا کیا تھا کہ نا مطمئن بھی تھے اس سے
اسی سے آس بھی ہم نے لگا کے رکھی تھی
یہ آسمان ظفرؔ ہم پہ بے سبب ٹوٹا
اڑان کون سی ہم نے بچا کے رکھی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.