جب جب بھی ہم نے ہم نشیں دل کا کہا نہیں کیا
جب جب بھی ہم نے ہم نشیں دل کا کہا نہیں کیا
ایسا لگا ہے زندگی کا حق ادا نہیں کیا
کہنے کو یوں تو آپ سے شکوہ ہزار تھے مگر
ہم نے کبھی خلاف دل کوئی گلا نہیں کیا
دل کے معاملات تھے دل میں ہی دفن کر لیے
اس بے وفا سے ہم نے پھر ذکر وفا نہیں کیا
کچھ تو ہوا ضرور ہے ہم سے اگر خفا ہے وہ
ہم نے تو جان بوجھ کر اس کو خفا نہیں کیا
کار جہاں میں خوب تر گزری ہے اپنی زندگی
لیکن یہ دل پہ بوجھ ہے کار خدا نہیں کیا
تنہائیوں میں خود سے ہی ہم محو گفتگو رہے
اس کے سوا کسی سے پھر عہد وفا نہیں کیا
ایسا بھی دور زیست تھا شہ رگ سے وہ قریب تھا
اب ہے وہ بے نیاز تو ہم نے پتہ نہیں کیا
آئیں گے لوٹ کر وہ ہی دل کو یقیں تھا اس لیے
ہم نے کسی کے واسطے دروازہ وا نہیں کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.