جب جب میں زندگی کی پریشانیوں میں تھا
جب جب میں زندگی کی پریشانیوں میں تھا
اپنوں کے باوجود بھی تنہائیوں میں تھا
آبادیوں نے سارے بھرم ہی مٹا دیے
اس سے زیادہ خوش تو میں ویرانیوں میں تھا
ساحل پہ جو کھڑے تھے انہیں موج لے گئی
میں بچ گیا کی یار میں طغیانیوں میں تھا
آسانیوں میں زیست ہی بے کیف ہو گئی
جینے کا اصل لطف تو دشواریوں میں تھا
کرتا بھی کیا کسی سے شفا کی کوئی امید
سارا کا سارا شہر ہی بیماریوں میں تھا
جو سادہ لوح تھے وہ نصیبوں میں رہ گئے
چالاک جو بھی شخص تھا اچھائیوں میں تھا
کچھ آپ ہی نے غور سے ڈالی نہیں نظر
میرا بھی نام آپ کے شیدائیوں میں تھا
باتیں تو ستہ پر یوں بہت سی ہوئیں مگر
میرا دماغ جھیل کی گہرائیوں میں تھا
نایابؔ بھائی بن کے گلے جو ملا تھا کل
اس شخص کا شمار بھی دنگائیوں میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.