جب جب مجھے ملی ہے وہ بیمار سی لگی
جب جب مجھے ملی ہے وہ بیمار سی لگی
طوفاں کے بیچ ریت کی دیوار سی لگی
اس نے کئی حوالے اچھالے جو ایک ساتھ
دیمک زدہ کتابوں کا انبار سی لگی
آنکھوں کو بات کہنے کا انداز آ گیا
کم گوئی اپنے آپ میں غم خوار سی لگی
گو خود سپردگی کا وہ عالم بھلا لگا
لیکن طبیعتاً وہ اداکار سی لگی
اس بھیڑ میں تو جینے کی یہ آرزو مجھے
سر پر ٹنگی ہوئی کوئی تلوار سی لگی
سب رنگ اپنی بانہوں میں تنہا سمیٹ لوں
خواہش کی یہ طلب بھی گنہ گار سی لگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.