جب جوانی نہیں تو پھر کیا ہے
جب جوانی نہیں تو پھر کیا ہے
زندگانی نہیں تو پھر کیا ہے
نظم وصف دہن جو کرتا ہوں
غیب دانی نہیں تو پھر کیا ہے
حور کے ذکر پر بگڑتے ہو
بد گمانی نہیں تو پھر کیا ہے
خوب دیکھی شبیہ یوسف کی
نقش ثانی نہیں تو پھر کیا ہے
خوش نوایان باغ و کنج قفس
دانہ پانی نہیں تو پھر کیا ہے
ناز اٹھتے نہیں حسینوں کے
ناتوانی نہیں تو پھر کیا ہے
دی جگہ مجھ کو اپنے پہلو میں
مہربانی نہیں تو پھر کیا ہے
ارنی کا جواب اے موسیٰ
لن ترانی نہیں تو پھر کیا ہے
دل مضطر میں داغ چھلے کا
یہ نشانی نہیں تو پھر کیا ہے
ہو پریشان مجھ سے خلوت میں
بد گمانی نہیں تو پھر کیا ہے
آتش تر کو دیکھ اے واعظ
آگ پانی نہیں تو پھر کیا ہے
ترے ساقی سفید سینہ میں
ارغوانی نہیں تو پھر کیا ہے
تو سنے طور پر کلیم کی بات
خوش بیانی نہیں تو پھر کیا ہے
زندگی جس کو لوگ کہتے ہیں
بدرؔ فانی نہیں تو پھر کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.