جب جھکانے لگی دنیا یہاں معیار عشق
جب جھکانے لگی دنیا یہاں معیار عشق
تب چلے آئے بچانے اسے بیمار عشق
ہنستے ہنستے جو چلے جاتے ہیں خود سوئے دار
ایسے دیوانوں سے محفوظ ہے پندار عشق
چھا گئے چاروں طرف وہم و گماں کے بادل
تیری مژگاں سے گیا ٹوٹ جو کہسار عشق
ساری دنیا کو پتا ہے میں اسے چاہتی ہوں
میں نہیں اس سے کروں گی کبھی اظہار عشق
ہر صدف میں نہیں ہوتا ہے گہر ویسے بھی
سب کے دل کو نہیں ملتا ہے یہ آزار عشق
پھر سے آباد نہیں ہونا تجھے شہر دل
پھر سے تعمیر نہیں ہوتا ہے مسمار عشق
میری وحدت کا نظریہ ہے زمانے سے جدا
کن کی آواز کو کہتے ہیں ہم اسرار عشق
دار تو اپنے لیے دیر ہے دنیا والوں
اور یہ طوق تو دراصل ہے زنار عشق
قافیوں اور ردیفوں میں تو پھنسنے سے رہی
ایسے تھوڑے نہ غزل ہوگی گرفتار عشق
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.