جب جدا پیڑوں سے کٹ کر ڈالی ڈالی ہو گئی
جب جدا پیڑوں سے کٹ کر ڈالی ڈالی ہو گئی
اک تیرے جنگل کی ماجد گود خالی ہو گئی
کوئی موسم ہو بہ ہر صورت ہوا چلتی رہی
بڑھ گیا اتنا دھواں ہر شکل کالی ہو گئی
میرے چہرے پر لکھی تھیں سرخیاں اخبار کی
جو بھی صورت سامنے آئی سوالی ہو گئی
ہیں وہی الفاظ لیکن وہ معانی ہی نہیں
بات صلح و آشتی کی آج گالی ہو گئی
تیری تصویروں پہ بھی اپنا نہیں ہے اختیار
فاصلہ اتنا بڑھا صورت خیالی ہو گئی
خوں کا خط استوا ماجدؔ تعصب میں گھرا
پیار کی باد صبا باد شمالی ہو گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.