جب جدائی کا مزا جاتا رہا
جب جدائی کا مزا جاتا رہا
آشنائی کا مزا جاتا رہا
لطف وصل ان کی حیا نے کھو دیا
ہاتھا پائی کا مزا جاتا رہا
جبر پر کرتے ہیں وہ تاکید صبر
اب دہائی کا مزا جاتا رہا
قطرۂ مے آب زمزم میں نہیں
اس ٹھنڈائی کا مزا جاتا رہا
سنگ اسود بن گیا وہ سنگ در
جبہ سائی کا مزا جاتا رہا
سیدھی سیدھی گالیاں دیں آپ نے
کج ادائی کا مزا جاتا رہا
روتی ہے مخلوق میرے حال پر
جگ ہنسائی کا مزا جاتا رہا
کھو دیا ہے لن ترانی نے تمہیں
خود نمائی کا مزا جاتا رہا
کہہ رہا ہے زخم تیرے بے نمک
منہ بھرائی کا مزا جاتا رہا
گل نہیں سنتا فغان عندلیب
خوشنوائی کا مزا جاتا رہا
وہ دلاسا دے رہے ہیں غیر کو
دل ربائی کا مزا جاتا رہا
مٹ گیا نقش قدم اس چال پر
رہنمائی کا مزا جاتا رہا
منہ لگی ہے جب سے راسخؔ دخت رز
پارسائی کا مزا جاتا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.