جب کبھی بازار سے گھر آئے ہیں
جب کبھی بازار سے گھر آئے ہیں
اپنے پیچھے چند پتھر آئے ہیں
کرب بے چینی اذیت بے بسی
ہم پہ ایسے وقت اکثر آئے ہیں
ایک قطرے نے ابھارا جب بھی سر
دیکھنے اس کو سمندر آئے ہیں
اس زمانے میں ہمیں جینا پڑا
واہ کیا لے کر مقدر آئے ہیں
پھر فصیل دل شکستہ ہو گئی
آج پھر یادوں کے لشکر آئے ہیں
رائیگاں ہے اے رضاؔ اونچی اڑان
چاند سے بھی صرف پتھر آئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.