جب کبھی رسم و رہ عام صدا دیتی ہے
جب کبھی رسم و رہ عام صدا دیتی ہے
دل کو کیا کیا ہوس نام سدا دیتی ہے
مشعلیں اپنی سنبھالو کہ فضائیں چمکیں
اتنی جاتی ہوئی ہر شام صدا دیتی ہے
کیا زمانے میں کوئی صاحب دانش نہ رہا
زندگی ہم کو بہر گام صدا دیتی ہے
ہے یہی وقت کہ قدموں کو ہم آہنگ کرو
پھر کہاں گردش ایام صدا دیتی ہے
زائچہ میرے خیالوں کا جدا سب سے الگ
کس کو ہم پیشگیٔ عام صدا دیتی ہے
پردۂ سنگ نہیں پردۂ اظہار جمال
روح خوابیدۂ اصنام صدا دیتی ہے
اک یقیں اور پس مرگ یقیں ابھرے گا
ہر شکست دل ناکام صدا دیتی ہے
ہر گماں زاد دھندلکے سے گزر جاؤ عروجؔ
روشنی سی وہ لب بام صدا دیتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.