جب کبھی ظاہر ہوئے سورج کے زردیلے نقوش
جب کبھی ظاہر ہوئے سورج کے زردیلے نقوش
خود پگھلنے لگ گئے چہروں کے برفیلے نقوش
سن رہے تھے ہر طرف اپنی صدا کی بازگشت
ہر طرف بکھرے ہوئے تھے ذہن کے ڈھیلے نقوش
ساعتوں کا قافلہ ساکت کھڑا تھا جسم میں
چلتے پھرتے تھے مگر سانسوں کے پتھریلے نقوش
جب پرانے چند رشتوں کو کیا تھا استوار
ذہن میں یک لخت ابھرے سارے چمکیلے نقوش
وحشتوں کی روشنائی بہہ گئی کاغذ پہ جب
دہر میں ہر سمت تھے جنگل کے زہریلے نقوش
ہم نے بویا تھا بدن کے کھیت میں تخم ہوس
کاٹتے ہیں راحتوں کی فصل زردیلے نقوش
کتنی آسانی فراہم کی تھی جامیؔ وقت نے
مل رہے تھے راستے میں نیلے اور پیلے نقوش
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.