Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جب کبھی ظاہر ہوئے سورج کے زردیلے نقوش

عبدالمتین جامی

جب کبھی ظاہر ہوئے سورج کے زردیلے نقوش

عبدالمتین جامی

MORE BYعبدالمتین جامی

    جب کبھی ظاہر ہوئے سورج کے زردیلے نقوش

    خود پگھلنے لگ گئے چہروں کے برفیلے نقوش

    سن رہے تھے ہر طرف اپنی صدا کی بازگشت

    ہر طرف بکھرے ہوئے تھے ذہن کے ڈھیلے نقوش

    ساعتوں کا قافلہ ساکت کھڑا تھا جسم میں

    چلتے پھرتے تھے مگر سانسوں کے پتھریلے نقوش

    جب پرانے چند رشتوں کو کیا تھا استوار

    ذہن میں یک لخت ابھرے سارے چمکیلے نقوش

    وحشتوں کی روشنائی بہہ گئی کاغذ پہ جب

    دہر میں ہر سمت تھے جنگل کے زہریلے نقوش

    ہم نے بویا تھا بدن کے کھیت میں تخم ہوس

    کاٹتے ہیں راحتوں کی فصل زردیلے نقوش

    کتنی آسانی فراہم کی تھی جامیؔ وقت نے

    مل رہے تھے راستے میں نیلے اور پیلے نقوش

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے