جب کہا میں ہوں ترے عشق میں بدنام کہ تو
جب کہا میں ہوں ترے عشق میں بدنام کہ تو
ہنس کے کس ناز سے بولا بت خود کام کہ تو
کون سی راہ چلوں کفر محبت سچ کہہ
کام آئے گا وہاں مذہب اسلام کہ تو
دھوکے دے دے کہ مرا وقت کٹا ہے کہ ترا
وعدے کر کر کے میں سویا ہوں سر شام کہ تو
پردہ اٹھنے سے مرا راز کھلا ہے کہ ترا
گھر سے نکلا ہے ترے ساتھ مرا نام کہ تو
کچھ تو کہہ اے دل بے تاب ارادے کیا ہیں
نامہ بر جائے گا لے کر مرا پیغام کہ تو
خاتمہ ہجر کی شب کون کرے گا میرا
حسرت وصل کا بگڑا ہوا انجام کہ تو
ساعت عیش دو روزہ تری حاجت کیا ہے
غم جاوید نکالے گا مرا کام کہ تو
کون پیتا ہے محبت کا پیالہ پی لے
مدعی لے گا مرے ہاتھ سے اک جام کہ تو
میں نے سوچا کہ نگاہیں انہیں ڈھونڈیں کہ خیال
ناگہاں بول اٹھی گردش ایام کہ تو
تجھ کو کیوں رنجش بے جا ہے عدو کا کھٹکا
میں اٹھاؤں گا محبت میں یہ الزام کہ تو
- کتاب : Khirman (Part-1) (Pg. 274)
- Author : Muztar Khairabadi
- مطبع : Javed Akhtar (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.