جب کلی کوئی مسکراتی ہے
جب کلی کوئی مسکراتی ہے
جانے کیوں تیری یاد آتی ہے
سر پٹکتی ہیں موجیں ساحل پر
جب مری ناؤ ڈگمگاتی ہے
تو ہے یا تیری یاد ہے اے دوست
کوئی شے دل کو گدگداتی ہے
ان سے کیا کہئے مدعا دل کا
بات کہنے سے بات جاتی ہے
میرے ساز حیات پر ہر دم
موت میٹھے سروں میں گاتی ہے
جب سے بخشا ہے تم نے غم مجھ کو
وسعت قلب بڑھتی جاتی ہے
عزم محکم بھی ہو اگر ہم راہ
خیر مقدم کو منزل آتی ہے
جو خودی کو بلند رکھتے ہیں
سر پہ دنیا انہیں بٹھاتی ہے
اس توقع پہ جی رہا ہوں بہارؔ
جیسے اب آرزو بر آتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.