جب کمی آئی ذرا سی قہر میں
آ گیا طوفان سارے بحر میں
جنگلوں میں ہیں ابھی انساں کئی
بس رہے ہیں سانپ کتنے شہر میں
قتل بھی اخلاص سے خالی نہیں
شہد شامل کر رہا ہے زہر میں
ہر کوئی کھویا ہوا ہے ذات میں
مست ہے گل رنگ و بو کے سحر میں
غربتوں کی دھوپ میں دیکھے گا کون
چاند بھی آ جائے گر دوپہر میں
تھا وہ کتنے پنچھیوں کا اک کفیل
مار کے پھینکا گیا جو نہر میں
آنکھ میں وہ اشک لے آیا خضرؔ
میں نے دیکھا بحر کو اک دہر میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.