جب خاک اڑاتا ہوا نیندوں کا سفر ہو
جب خاک اڑاتا ہوا نیندوں کا سفر ہو
پھر کیوں نہ کسی اور ہی دنیا سے گزر ہو
وہ میرے برابر سے نکل آیہ تھا ورنہ
دیوار نہ تھی ایسی کہ جس میں کوئی در ہو
میں جسم سے گزرا ہوں یہی سوچ کے اکثر
شاید کہ تری روح کا اس راہ میں گھر ہو
یہ کیسی تمنا ہے کہ اس دشت میں فیصلؔ
دریا ہو کنارہ ہو سفینہ ہو بھنور ہو
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 583)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.