Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جب کھلے مٹھی تو سب پڑھ لیں خط تقدیر کو

صدیق افغانی

جب کھلے مٹھی تو سب پڑھ لیں خط تقدیر کو

صدیق افغانی

MORE BYصدیق افغانی

    جب کھلے مٹھی تو سب پڑھ لیں خط تقدیر کو

    جی میں آتا ہے مٹا دوں ہاتھ کی تحریر کو

    جسم سناٹے کے عالم سے گزرتا ہی نہیں

    بے حسی نے اور اور بوجھل کر دیا زنجیر کو

    بہتا دریا ہے کہ آئینہ گری کا سلسلہ

    دیکھتا رہتا ہوں پانی میں تری تصویر کو

    صبح نو نے کاٹ ڈالے شام‌ ظلمت کے حصار

    کس طرح روکے کوئی کرنوں کی جوئے شیر کو

    دھڑکنوں کی چاپ رک جائے تو آئے نیند بھی

    ساتھ لے کر پھر رہا ہوں شور دار و گیر کو

    جب معانی کا اجالا ہی نہ ہو الفاظ میں

    کیوں کریں روشنی سخن کی شمع‌ بے تنویر کو

    دھند سائے خوف گہری چپ ہوا کی بے رخی

    کیسے عالم میں چلا ہوں دہر کی تسخیر کو

    اپنی پیشانی پہ شہرت کی لکیریں کھینچ لے

    اپنے سینے سے لگا لے کتبۂ تشہیر کو

    عکس آئینے سے پہلے تھا تو پھر صدیقیؔ کیوں

    خواب سے پہلے نہ دیکھا خواب کی تعبیر کو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے