جب کہ مانوس تھا آلام کے گرداب سے بھی
جب کہ مانوس تھا آلام کے گرداب سے بھی
مل گیا زہر تمسخر کئی احباب سے بھی
میرے رستے ہوئے زخموں کا مداوا نہ ہوا
یہ شکایت ہے ترے شہر کے آداب سے بھی
اب انہیں آنکھ کی پتلی میں چھپانا ہوگا
داغ جو دھل نہ سکے چشمۂ مہتاب سے بھی
کوئی تو زخم مرا ساز تکلم چھیڑے
کوئی تو بات چلے دیدۂ پر آب سے بھی
چشم بے خواب کے خوابوں کی جو تعبیر بنا
وہی دکھلا گیا آنکھوں کو کئی خواب سے بھی
میرا کیا ذکر ہے گلشن بھی ہے مغموم خیالؔ
ہو گئے آپ خفا گوشۂ شاداب سے بھی
- کتاب : aks-e-khvaab (Pg. 81)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.