جب کسی صحرا سے ہو کر ایک دریا جائے گا
جب کسی صحرا سے ہو کر ایک دریا جائے گا
تشنگی کا خوف یارو دل سے مٹتا جائے گا
دن میسر ہم کو ہوگا کیا کبھی ایسا بھی اک
ہر کسی انساں کے منہ میں جب نوالا جائے گا
کیا عداوت روپ بھی لے گی بغاوت کا کبھی
کیا کوئی پتھر یقیناً پھر اچھالا جائے گا
حادثہ سچ مچ ہوا تھا سامنے میرے مگر
کیا حقیقت کو کبھی کاغذ پہ لکھا جائے گا
دیکھنا وہ دوڑتا آ جائے گا میری طرف
جب ادھر سے اس کی جانب اک اشارہ جائے گا
اہل دل سے ہو سکے گا آج ملنا کیا خبر
دیکھنا ہے ہاتھ سے کیا یہ بھی موقع جائے گا
اس کنارے کی تمنا تیرے دل میں ہے مگر
تو سمجھ لے دور تجھ سے یہ کنارہ جائے گا
اس جہاں میں ہیں مسافر کی طرح آنندؔ سب
فلسفہ جس نے یہ سمجھا سکھ وہی پا جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.