جب کوئی سینۂ گرداب پہ ابھرا قطرہ
جب کوئی سینۂ گرداب پہ ابھرا قطرہ
یاد آیا دل پر خوں کے لہو کا قطرہ
چاہ کر تجھ کو بھلا کیسے ملے میرا نشاں
مل کے ساگر میں دکھائی نہیں دیتا قطرہ
قطرے قطرے ہی کا مرہون ہے دریا کا وجود
مجھ سے پوچھو تو حقیقت میں ہے دریا قطرہ
غم کے دوزخ میں یہ جل جل کے بنا ہے کندن
تب کہیں جا کے مری آنکھ سے ٹپکا قطرہ
یوں ترے نام سے راحت دل مضطر کو ملی
حلق میں جیسے کسی پیاسے کے اترا قطرہ
منہدم کر ہی گیا شہر غریباں کے مکاں
برسا ہے ابر سیہ اب کے جو قطرہ قطرہ
کس طرح میرا عدو مد مقابل آئے
روبرو جانؔ کہاں آگ کے ٹھہرا قطرہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.