جب لب سے مرے حرف صداقت نکل آئے
کچھ لوگ لئے سنگ ملامت نکل آئے
یارب کوئی ایسی کہیں صورت نکل آئے
ناکردہ گناہوں کی بھی حسرت نکل آئے
اٹھے جو کہیں شعلہ لہو دے کے بجھا دے
ممکن ہے کوئی راہ محبت نکل آئے
آئینے کو اس شہر ہوس میں نہ لئے پھر
مشکل ہے یہاں سے وہ سلامت نکل آئے
جس خواب کو تعبیر کے لائق نہیں سمجھا
وہ خواب اگر اپنا حقیقت نکل آئے
کہنے پہ چلو توڑ لیں ہر شخص سے رشتہ
اس میں جو کوئی ان کی سیاست نکل آئے
خوشبو ہے کسی راز کی سینے میں ہمارے
مت چھیڑ کہ اظہار حقیقت نکل آئے
ہر سانس پہ رہتا ہے جہاں جبر کا پہرہ
مقتل سے کوئی کیسے سلامت نکل آئے
برتا ہے کچھ اس رنگ سے لفظوں کو غزل میں
ممکن ہے کہ اس میں بھی علامت نکل آئے
کر فکر کے آئینے سے ہر لمحہ نئی بات
ممکن ہے نظرؔ اس طرح قامت نکل آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.