جب لہو چشم کے کوزوں سے چھلکتا پایا
جب لہو چشم کے کوزوں سے چھلکتا پایا
تب کہیں جا کے میں احساس کو بہلا پایا
ظلم کے ساتھ ہی مقتل میں کھڑا تھا سورج
صبر کے موم کو لیکن کہاں پگھلا پایا
القمہ بھول گئی لذت سیرابیٔ جاں
اس نے جب پیاس کو قرب سر دریا پایا
چیختی رہ گئی صحرا میں خموشیٔ عوام
ظلم نے نصب کیا دشت میں پہلا پایا
پیاس کے دشت میں پپڑائے لبوں پر اس نے
جب زباں پھیری تو مقتل کا نظارا پایا
اشک نے رکھ دئے پلکوں کی صلیبوں پہ گلے
تب مری آنکھوں نے کوثر کا کنارا پایا
بس وہی گوہر نایاب ہیں بخشش کے لئے
دیدۂ خواب سے شاربؔ جنہیں چھلکا پایا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.