جب مجمع خوباں ہوتا ہے دیوانے بہت ہو جاتے ہیں
جب مجمع خوباں ہوتا ہے دیوانے بہت ہو جاتے ہیں
جب شمع تجلی روشن ہو پروانے بہت ہو جاتے ہیں
پروانے ٹوٹ کے گرتے ہیں پروانے بہت ہو جاتے ہیں
جب چاند گہن سے کھلتا ہے دیوانے بہت ہو جاتے ہیں
کہتے ہوئے میں کچھ ڈرتا ہوں روداد محبت کو اپنی
دنیائے محبت میں ایسے افسانے بہت ہو جاتے ہیں
کیوں حسن پہ وہ مغرور نہ ہوں اس حسن جوانی میں اپنی
دیوانوں کی پروا کون کرے دیوانے بہت ہو جاتے ہیں
ہر سمت گھٹا چھا جاتی ہے ہر شے سے برستی ہے مستی
جب ابر کرم چھا جاتا ہے مستانے بہت ہو جاتے ہیں
مے کش کے لئے شیشہ نہ سہی ساغر نہ سہی مینا نہ سہی
پینے کا ارادہ جب کر لے پیمانے بہت ہو جاتے ہیں
آرائش محفل ہو کہ نہ ہو سامان طرب کچھ ہو کہ نہ ہو
جب شمع محبت جلتی ہے پروانے بہت ہو جاتے ہیں
جب کالی گھٹائیں چھاتی ہیں اور جام کو گردش ہوتی ہے
پینے کے لئے میخانے میں مستانے بہت ہو جاتے ہیں
اے جوش جنوں وہ حال بتا وہ دیکھ کے وحشی خود ہی کہیں
کہنے کے لئے تو الفت میں دیوانے بہت ہو جاتے ہیں
وہ پہلو میں جس دم ہوتے ہیں اک بے خودی طاری ہوتی ہے
کیا حال کہیں اس حال سے ہم بیگانے بہت ہو جاتے ہیں
ہم اس کی حقیقت کو اب تک آسان سمجھتے تھے لیکن
اے رازؔ یہ راز حسن ہے کیا دیوانے بہت ہو جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.