جب میسر ہے کہ شغل بادہ و مینا کریں
جب میسر ہے کہ شغل بادہ و مینا کریں
کیوں غم امروز کیوں اندیشۂ فردا کریں
قابل تعزیر ہوں ہم بھی اگر شکوہ کریں
ان کو مشق جور کرنا ہے بہت اچھا کریں
دل یہ کہتا ہے انہیں آٹھوں پہر دیکھا کریں
آہ اے احساس نام و ننگ تجھ کو کیا کریں
حسن ہے سرگرم جلوہ عشق ہے بے تاب شوق
اب بتائے کوئی ارباب محبت کیا کریں
بس کہ دامن گیر ہے ناموس الفت کا خیال
حال دل ان کو سنا آنے کی صورت کیا کریں
نامہ لکھ سکتے نہیں ان کو بلا سکتے نہیں
یا خدا درد محبت کا مداوا کیا کریں
المدد اے مرگ راز غم ہوا جاتا ہے فاش
دل کو تھامیں دیدۂ تر کو سنبھالیں کیا کریں
ہو چلی ہے التفات اندیش فطرت حسن کی
وقت ہے اہل محبت اور استغنا کریں
التفات ساقیٔ مے خانہ حاصل ہے رشیدؔ
آج بھی کیوں اہتمام حسرت دنیا کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.