جب میرا گھر بہشت سی گل وادیوں میں تھا
جب میرا گھر بہشت سی گل وادیوں میں تھا
اس وقت میں گھرا ہوا شہزادیوں میں تھا
وہ دن ہوا ہوئے وہ زمانے گزر گئے
بندے کا جب قیام پری زادیوں میں تھا
یک بار جو اجڑ گئے بستے ہوئے نگر
لگتا ہے کوئی بھوت بھی ان وادیوں میں تھا
بیٹھا تھا جس پہ میں نے وہی شاخ کاٹ دی
خود میرا ہاتھ ہی مری بربادیوں میں تھا
صد شکر ہے کہ مجھ پہ نگاہ کرم پڑی
کب سے اداس بیٹھا میں فریادیوں میں تھا
اپنے بنائے جال میں خود پھنس کے رہ گیا
مصروف میرا یار جو استادیوں میں تھا
حسرتؔ ذرا سی بھول ہمیں قید کر گئی
وہ لطف اب کہاں ہے جو آزادیوں میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.