جب مری ماں کی دعاؤں کا اثر بولتا ہے
جب مری ماں کی دعاؤں کا اثر بولتا ہے
تب کہیں جا کے مرا دست ہنر بولتا ہے
مدتوں بعد بھی ہونٹوں پہ تلاوت ہے وہی
آج بھی مقتل کربل میں وہ سر بولتا ہے
خوں کی ہر بوند سے تیری ہی صدا آتی ہے
مجھ میں بہتے ہوئے دریا کا بھنور بولتا ہے
کوئی آہٹ ہے نہ دستک نہ ہوا کا جھونکا
پھر بھی ویران حویلی کا یہ در بولتا ہے
ان پرندوں نے سکھا دی ہے اسے اپنی زباں
ان پرندوں کی طرح اب یہ شجر بولتا ہے
مجھ کو تھکنے ہی نہیں دیتا جنون منزل
تھک کے بیٹھوں تو مرا شوق سفر بولتا ہے
پیڑ کے ساتھ لپٹ اور ذرا کان لگا
یوں لگے گا کہ بڑا چپ ہے مگر بولتا ہے
میری تائید یہاں کون کرے گا انصرؔ
شہر کا شہر ترے زیر اثر بولتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.