جب مری سمت حسیں یادوں کے پتھر برسے
جب مری سمت حسیں یادوں کے پتھر برسے
خیر مقدم کو چلے اشک بھی چشم تر سے
یوں کوئی شیش محل کر گیا دل کا ویراں
جس طرح چل دے کوئی روٹھ کے اپنے گھر سے
دل میں یوں ذہن سے در آتی ہے یاد ماضی
گھر میں جس طرح سے اترے کوئی زینے پر سے
دل کو اظہار تمنا کی تمنا تھی بہت
لب مگر ہل نہ سکے اہل جہاں کے ڈر سے
ترک الفت کا کوئی رد عمل تو دیکھے
بولنا چھوڑ دیا میں نے زمانے بھر سے
دل میں مدت سے محبت کی ہے جھنکار نہ گونج
لاؤ اس شیشے کو ٹکرائیں کسی پتھر سے
آج تک مجھ کو بلاتی ہیں صدائیں اس کی
جس نے لوٹایا تھا اک دن مجھے اپنے در سے
یہ محبت کی سزا جان ہی لے لے نہ ظفرؔ
ہم تو اک عمر سے صورت کو بھی اس کی ترسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.