جب مجھے راہ سے ہٹایا گیا
اس قدر شور کیوں مچایا گیا
جس گلی تک تھا اس کا نقش قدم
اس گلی تک بھی میرا سایا گیا
اس قدر اس کو مجھ سے نفرت تھی
شہر حسرت ہی کیوں بسایا گیا
میں کہاں مانتا تھا دنیا کی
تیرا کہہ کر مجھے منایا گیا
سنسنی سی بدن میں پھیل گئی
آئنہ کو میں جب دکھایا گیا
مجھ کو اے شہر تیری گلیوں میں
پا بہ زنجیر کیوں پھرایا گیا
ہم نے کیا دکھ سہے زمانے کے
پیاس کو اشک سے بجھایا گیا
میں تو دنیا کو روند بیٹھا تھا
مجھ میں کس شخص کو جگایا گیا
میرے شعروں کا سوم رس پی کر
مجھ کو زہراب کیوں پلایا گیا
اس جگہ پھول ہے نہ تتلی ہے
جس جگہ دل مرا بچھایا گیا
محرم عشق تھے کئی شہزادؔ
ضبط میرا ہی آزمایا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.