جب مخالف مرا رازداں ہو گیا
جب مخالف مرا رازداں ہو گیا
راز سر بستہ سب پر عیاں ہو گیا
مجھ کو احساس شرمندگی ہے بہت
قصۂ درد کیسے بیاں ہو گیا
کتنی حسرت سے تکتی رہی ہر خوشی
اور دامن مرا دھجیاں ہو گیا
مسئلہ بن گئی فکر تفہیم کا
لفظ کا حسن بھی رائیگاں ہو گیا
لوگ یہ سوچ کے ہی پریشان ہیں
میں زمیں تھا تو کیوں آسماں ہو گیا
شکوہ سنجان تنہائی ہیں سب کے سب
میرا غم بھی غم دو جہاں ہو گیا
پیڑ کیا میرے آنگن کا اخترؔ گرا
لوگ سمجھے کہ میں بے اماں ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.