جب نہ گنبد نہ صدا رقص میں ہو
کیا نہ ہو رقص میں کیا رقص میں ہو
عکس ہو اپنی دھمالیں اوڑھے
آئنہ اپنی جگہ رقص میں ہو
تالیاں پیٹ رہے ہوں پتے
اور پیڑوں پہ ہوا رقص میں ہو
ڈوبنے والے ہوں ساحل ساحل
موج در موج گھڑا رقص میں ہو
رات بھر آیتیں گاتے رہیے
کیا خبر کوئی دعا رقص میں ہو
کیا خبر رقص میں ہو قبلۂ جاں
دم بہ دم سجدہ ادا رقص میں ہو
ایک درویش پڑھے جائے غزل
ایک درویش سدا رقص میں ہو
رقص میں لمحہ وہ کب آتا ہے
پاؤں ساکت ہوں فضا رقص میں ہو
آگ سی شے ہو کوئی رگ رگ میں
ایک اک انگ مرا رقص میں ہو
سایا کب ٹوٹ کے یوں ناچتا تھا
آج ممکن ہے دیا رقص میں ہو
ٹوٹ بھی جاؤں پتا بھی نہ چلے
کم سے کم اتنا نشہ رقص میں ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.