جب نہ تھا عشق یہ عذاب نہ تھا
جب نہ تھا عشق یہ عذاب نہ تھا
آتش غم سے دل کباب نہ تھا
جن دنوں غیر باریاب نہ تھا
میں وہاں مورد عتاب نہ تھا
جب کہ وہ عمر تھے شباب نہ تھا
یہ نقاب اور یہ حجاب نہ تھا
وہ خفا ہو کے ہو گئے خاموش
یا مری بات کا جواب نہ تھا
نہ رہا دل پڑی جو اس پہ نگاہ
موج کے آتے ہی حباب نہ تھا
تیرے جاں باز کی دلیری واہ
تہ خنجر بھی اضطراب نہ تھا
خیر گزری جو محتسب آیا
سامنے ساغر شراب نہ تھا
سوز غم دود آہ سیل سرشک
ہجر میں کون سا عذاب نہ تھا
لب دریا تھا سیر کے قابل
کیا مرا دیدۂ پر آب نہ تھا
دل میں تھا ولولوں کا جوش و خروش
ایک طوفان تھا شباب نہ تھا
آج ہی کیا نیا ہے سوز جگر
کیا کلیجہ مرا کباب نہ تھا
سیر کو نکلے وہ جو غیر کے ساتھ
کون سا فتنہ ہم رکاب نہ تھا
کیا سنبھلتا بگڑ کر اپنا حال
کچھ زمانے کا انقلاب نہ تھا
اس کی محفل میں شب کو سب تھے خیالؔ
صرف اک میں ہی باریاب نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.