جب ناز عشق حسن کے قابل نہیں رہا
جب ناز عشق حسن کے قابل نہیں رہا
پھر وہ کچھ اور ہی ہے مرا دل نہیں رہا
کہتی ہے دل کے حال پہ گھبرا کے بے خودی
یہ آپ میں بھی آنے کے قابل نہیں رہا
اک جلوہ پیش پیش ہے اور بڑھ رہے ہیں ہم
اب کچھ خیال دوریٔ منزل نہیں رہا
دنیا یہی ہے شک ہے تو اس کو مٹا کے دیکھ
پھر کچھ نہیں جہان میں جب دل نہیں رہا
پوری جزا ملے گی اسی دل کو حشر میں
جس کو خیال شکوۂ قاتل نہیں رہا
تمکیں غضب ہے ساقیٔ دور الست میں
شاید خیال گرمیٔ محفل نہیں رہا
دنیا سے پوچھ دیکھ کوئی ذرہ دہر کا
تزئین کائنات سے غافل نہیں رہا
زینت پہ کائنات کی جانے لگی نظر
اب میں ترے خیال کے قابل نہیں رہا
بس کر اجڑ چکی ہیں امنگوں کی بستیاں
دنیا میں شاد آج کوئی دل نہیں رہا
افسردگی کی جان ہے آزردگی کی روح
جو ولولوں کی جان تھا وہ دل نہیں رہا
ہے کل کی بات تھا یہی دنیائے حسن و عشق
ویرانۂ ملال ہے اب دل نہیں رہا
بیخودؔ کسی کے ناز دوئی سوز کی قسم
کیسی نظر خیال بھی حائل نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.