جب نیا موڑ لینے کو تھی زندگی وقت نے اک نئی داستاں بخش دی
جب نیا موڑ لینے کو تھی زندگی وقت نے اک نئی داستاں بخش دی
پروین سلطانہ صباؔ
MORE BYپروین سلطانہ صباؔ
جب نیا موڑ لینے کو تھی زندگی وقت نے اک نئی داستاں بخش دی
نام ان کا مرے دل پہ کندہ کیا یوں مجھے زندگی جاوداں بخش دی
اس کی نظروں نے کچھ ایسا جادو کیا طاقچوں میں دئے جھلملانے لگے
اک دیا جل اٹھا حجرۂ قلب میں جس نے الفت کو صوت اذاں بخش دی
میری آنکھیں مرے کان میری زباں حاکم وقت نے رہن میں رکھ لیے
ہاتھ پیروں کو کٹوا دیا بعد میں پر یہ احساں کیا میری جاں بخش دی
حسن کو دی ادا عشق کو دی وفا اس طرح سے مساوات قائم ہوئی
جن سے قائم مساوات ہو نہ سکی ان کو اک فکر سود و زیاں بخش دی
دولت عشق کی تھیں فراوانیاں ہجر کا مال کھل کر خریدا گیا
میری پلکوں پہ روشن ستارے کئے اس طرح سے مجھے کہکشاں بخش دی
خاک کو خاک کرنا ہی مقصد تھا جب کس لئے پھر زمیں پر خلیفہ کیا
نیکیوں کے لئے کم ملائک نہ تھے ہم کو یہ ذمہ داری کہاں بخش دی
اے صباؔ ہم تو گونگی رعایا میں تھے ظلم کے سامنے لب ہلاتے نہ تھے
بولنا آ گیا ہم کو حق کے لئے اس نے جب سے قلم کو زباں بخش دی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.