جب اوس بوند بوند گری سائبان سے
جب اوس بوند بوند گری سائبان سے
خوشبو سی اک اڑی مرے کچے مکان سے
تو ساحلوں پہ جس کا نشاں ڈھونڈھتا پھرا
رشتہ تو اس نے جوڑ لیا بادبان سے
نا قدرئ ہنر کی مجھے تاب ہی نہ تھی
میں نے خود اپنی جنس اٹھا لی دکان سے
تھی اس کی ہی لہو کی صدا جو پلٹ گئی
اس نے تو جھانک کر بھی نہ دیکھا مکان سے
بکھری ہوئی تھیں چاروں طرف نارسائیاں
وہ پاٹنے چلا تھا خلا کو اڑان سے
کیا کیا ہوئیں قبول دعائیں اس ایک شب
پھر ایک پھول بھی نہ گرا آسمان سے
گرمی میں ٹن کی چھت نے جلایا کچھ اور بھی
جاڑے میں برف سر پہ گری سائبان سے
ریزوں میں بٹ گیا ہوں میں شاہینؔ ہر طرف
پہچان لے مجھے مرے بکھرے نشان سے
- کتاب : Be-nishaan (Pg. 206)
- Author : wali aalam Shahiin
- مطبع : Dabistan-e-jadeed (1984)
- اشاعت : 1984
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.