جب پلک جھپکے تو منظر کا ورق بن جائے ہے
جب پلک جھپکے تو منظر کا ورق بن جائے ہے
دل میں کچھ آئے نظر باہر نظر کچھ آئے ہے
چپ کا سیدھا پیڑ ہے بولو تو جھکتا جائے ہے
ہائے چھونے کی تمنا جو مجھے تڑپائے ہے
سردیوں کی لمبی راتیں اوڑھ کر سو جائے ہے
دن کے سورج کے خیالوں ہی سے دل گرمائے ہے
یاد کی خوشبو سے اپنے جسم کو مہکائے ہے
وہ پری پیکر جو میرے نام سے شرمائے ہے
ہر گھڑی ہر آن بجلی کی طرح لہرائے ہے
میری کچی کوٹھری میں جھانک کر رہ جائے ہے
ذات کے غاروں میں چھپ کر ہی کوئی بہلائے ہے
روشنی میں جسم کی خواہش مجھے لے آئے ہے
چوڑیوں کی بنسری پر راگ ماجدؔ گائے ہے
گھپ اندھیرے میں صدا اس کی بدن بن جائے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.