جب پردۂ مجاز حقیقت نما بنا
جب پردۂ مجاز حقیقت نما بنا
ہر ذرہ اپنی اپنی جگہ آئنہ بنا
رفعت میں خاک دیر و حرم سے سوا بنا
وہ آستاں جو قبلۂ اہل وفا بنا
نغمہ بہار ابر شفق پھول چاندنی
سب جمع ہو گئے تو سراپا ترا بنا
سنتے ہی چونک چونک اٹھے اہل کارواں
نالہ یہ کس کا تھا جو صدائے درا بنا
الجھا ہوا ہے مسئلۂ زندگی میں عشق
اک درد سر یہ بن کے رہا اور کیا بنا
دل چل پڑا تھا راہ محبت میں بے دریغ
منزل تک اس غریب کا کیا جانے کیا بنا
کیا بات ہے کہ عشق کو رکھتے ہیں لوگ نام
یہ عشق ہی تو حاصل ہر مدعا بنا
اے جور دوست تیری عنایت کا شکریہ
جو درد تو نے بخش دیا وہ دوا بنا
تعمیر کر رہے تھے خیالوں کا ہم محل
اپنا ہی گھر بگاڑ لیا اور کیا بنا
اللہ رے معجزہ دل عاشق کے خون کا
ہاتھوں تک ان کے جاتے ہی رنگ حنا بنا
وہ وسوسہ جو دل میں اٹھا اول سفر
کانٹا قدم قدم پہ وہی راہ کا بنا
واماندگیٔ عاشق مایوس الامان
بیٹھا ہوا ہے راہ میں اک نقش پا بنا
مسلمؔ جھکائے جا کے کہاں گردن نیاز
ہر بت بزعم خویش ہے گویا خدا بنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.