جب پیڑوں کی خدمت پر مامور تھا میں
جب پیڑوں کی خدمت پر مامور تھا میں
جامیؔ پورے جنگل میں مشہور تھا میں
مجھے خبر ہے کیا کچھ ہے بنیادوں میں
تیری بستی کا پہلا مزدور تھا میں
کچھ نہ کچھ تو فاصلہ تھا جو ماپا گیا
چاہے پاس تھا چاہے تجھ سے دور تھا میں
ایک سنہرے نور نے مجھ میں رنگ بھرے
مجھ میں کوئی رنگ نہ تھا بے نور تھا میں
سوچ رہا ہوں کتنا روشن منظر تھا
تو ذاکر تھا اور جہاں مذکور تھا میں
سر پہ جب تک ماں کا دست شفقت تھا
رب شاہد ہے ہر اک دکھ سے دور تھا میں
تیری ایک نظر سے میں تبدیل ہوا
عشق سے پہلے حد درجہ مغرور تھا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.