جب پھول چبھے دل میں تب خار کو کیا کہئے
جب پھول چبھے دل میں تب خار کو کیا کہئے
مرہم نے کیا زخمی تلوار کو کیا کہئے
ہمدرد نگاہوں نے دل اور بھی تڑپایا
درماں نے غضب ڈھایا آزار کو کیا کہئے
اظہار تمنا پر مبہم سی نگاہوں کے
اقرار کو کیا کہئے انکار کو کیا کہئے
عالم جو ترا دیکھا ناصح بھی ہوا شیدا
دیوانہ تو دیوانہ ہشیار کو کیا کہئے
تدبیر کا ہے دشمن تقدیر کا برہم زن
اس درد محبت کے آزار کو کیا کہئے
اس فتنۂ دوراں کی جو بات ہے آفت ہے
رفتار کو کیا کہئے گفتار کو کیا کہئے
ان شوخ نگاہوں کا ہر وار قیامت ہے
اس وار کو کیا کہئے اس وار کو کیا کہئے
گھنگھور گھٹاؤں کا عنوان کرم توبہ
زاہد بھی بہکتا ہے مے خوار کو کیا کہئے
مخمور نگاہوں کی اللہ ر مے ریزی
ہشیار بھی ہے بے خود سرشار کو کیا کہئے
آزار محبت کی دنیا ہے عجب دنیا
اچھا بھی نہیں اچھا بیمار کو کیا کہئے
دل چھین کے غم بخشا سر لے کے دیا سودا
اس حسن و محبت کی سرکار کو کیا کہئے
ہر راز نہاں آخر غماز سے کہہ ڈالا
خاموش نگاہوں کی گفتار کو کیا کہئے
تا میکدہ رندوں میں جو دست بدست آئے
اس جبے کو کیا کہئے دستار کو کیا کہئے
دنیا کی نظر میں تم معصوم سہی لیکن
پیمان محبت سے انکار کو کیا کہئے
ہے اس کی جوانی پر خود وجد جوانی کو
مے آپ بہکتی ہے مے خوار کو کیا کہئے
ان عشوہ طرازوں کا ان مست خراموں کا
رکنا بھی قیامت ہے رفتار کو کیا کہئے
توبہ کا بھرم رکھنا ایماں تھا سروشؔ اپنا
ساقی کی نگاہوں کے اصرار کو کیا کہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.