جب رات کا آسیب بکھر جاتا ہے مجھ میں
جب رات کا آسیب بکھر جاتا ہے مجھ میں
اندر کوئی بچہ سا ہے ڈر جاتا ہے مجھ میں
دل پر کسی قدموں کے نشاں تک نہیں ملتے
یہ کون ہے تیزی سے گزر جاتا ہے مجھ میں
پھر خود ہی بجھا دیتا ہے قندیل شب غم
پھر خود ہی اچانک کہیں مر جاتا ہے مجھ میں
موجیں ہیں پریشاں مرے تالاب بدن کی
تو کیسی تھکن لے کے اتر جاتا ہے مجھ میں
اک زخم کو یہ رات بنا دیتی ہے سورج
اک درد علی الصبح ابھر جاتا ہے مجھ میں
مٹی کا گھڑا ہوں سو چٹخ جاؤں گا اک دن
بہنے سے زیادہ کوئی بھر جاتا ہے مجھ میں
اک لمس بنا دیتا ہے مجھ کو مرے جیسا
جب اس کی حرارت کا اثر جاتا ہے مجھ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.