جب رات سنورتی ہے لمحوں کی روانی میں
جب رات سنورتی ہے لمحوں کی روانی میں
اک چاند اترتا ہے تب جھیل کے پانی میں
اس آخری پارے میں گو ذکر نہیں ورنہ
آغاز میں اے لوگو میں بھی تھا کہانی میں
چہرے پہ بزرگی کے اثرات بتاتے ہیں
اک سانحہ تجھ پر بھی گزرا ہے جوانی میں
دکھنے میں بظاہر تو اک عام سا پودا ہے
کچھ خاص تو ہے لیکن اس رات کی رانی میں
کل رات جو یادوں کے ہم راہ نظر ڈالی
کچھ رنگ نئے دیکھے تصویر پرانی میں
ہر ایک خوشی میں نے سوغات اسے کر دی
پر اس نے دیا مجھ کو بس درد نشانی میں
اس شہر کا ہر باسی نالاں ہے ذکیؔ مجھ سے
اب تو ہے بقا اپنی بس نقل مکانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.