جب رہا ہو جاؤں گا میں رنج و غم کے دام سے
جب رہا ہو جاؤں گا میں رنج و غم کے دام سے
مہاراج سرکشن پرشاد شاد
MORE BYمہاراج سرکشن پرشاد شاد
جب رہا ہو جاؤں گا میں رنج و غم کے دام سے
تب کہوں گا اب گزرتی ہے بڑے آرام سے
پھرتے پھرتے تھک گئے ہم ساتھ کب تک اس کا دیں
اب تو جی گھبرا چلا ہے گردش ایام سے
فکر دنیا اک طرف ہے فکر عقبیٰ اک طرف
کس طرح گزرے گی یا رب اپنی اب آرام سے
ہے علامت یہ بھی اک میری شکست توبہ کی
مے پلاتا ہے جو ساقی مجھ کو ٹوٹے جام سے
عمر اپنی صرف کر دی زلف و رخ کے دھیان میں
کام ہی کیا اس جہاں کے ہم کو صبح و شام سے
خواب ہو گر سلسلہ جاری رکھیں تحریر کا
کچھ تشفی ہوتی ہے اس نامہ و پیغام سے
رات دن رنج و مصائب کا ہے اب تو سامنا
اک زمانہ تھا گزرتی تھی بہت آرام سے
ایک دن وہ تھا کہ چین آتا نہ تھا میرے بغیر
آج وہ برہم ہوئے جاتے ہیں میرے نام سے
سختیوں سے رات دن ہم کو نہیں ملتی نجات
لوگ کہتے ہیں گزرتی ہے بڑے آرام سے
تم اسی کو صدق دل سے رات دن جپتے رہو
مشکلیں ہوتی ہیں آساں بس اسی کے نام سے
غم نہ کھانا رنج کے ہے بعد راحت بھی ضرور
صبر کرنا شادؔ گزرے گی بہت آرام سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.