جب سمندر کی اس نے خواہش کی
جب سمندر کی اس نے خواہش کی
میری آنکھوں نے خوب بارش کی
آپ ہیں کس لیے پشیماں سے
میں نے زخموں کی کب نمائش کی
ایک اک حرف پر دھری انگلی
کیا مری آپ نے ستائش کی
اک مکاں وہ جسے نہ دیکھا تھا
عمر بھر اس میں ہی رہائش کی
کیسے مردہ ضمیر لوگوں میں
زندہ رہنے کی ہم نے کوشش کی
ہم نے تو کچھ نہیں کیا لیکن
آپ نے کیا کیا جو سازش کی
خود کو جب چاک پر دھرا اقرارؔ
پھر زمانوں کے گرد گردش کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.