جب سے آنکھوں میں کوئی خواب حسیں رکھا ہے
جب سے آنکھوں میں کوئی خواب حسیں رکھا ہے
اس کی تعبیر کا تحفہ بھی کہیں رکھا ہے
جس کی فطرت ہے سدا لوگوں کو دھوکا دینا
کیوں اسے آپ نے پھر اپنا امیں رکھا ہے
سب کو دیتا ہوں محبت کا حسیں گلدستہ
جذبہ نفرت کا کبھی دل میں نہیں رکھا ہے
گرچہ حیوانیت آنے لگی اس میں پھر سے
میں نے انسان کی عظمت پہ یقیں رکھا ہے
جستجو کرتا ہوں اس کی میں بڑی مدت سے
وہ خزانہ جو کہیں زیر زمیں رکھا ہے
شہر جاں میں ہے اجالا اسی خاطر اے ثمرؔ
دل کے خانے میں انہیں میں نے مکیں رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.