جب سے آنکھوں میں ترے رنگ بھرے ہیں درویش
جب سے آنکھوں میں ترے رنگ بھرے ہیں درویش
ہم کو سوکھے ہوئے جنگل بھی ہرے ہیں درویش
آپ کو چشم تصور بھی نہیں چھو سکتی
آپ ذہنوں کے دریچوں سے پرے ہیں درویش
تیری رخصت کا تغافل تو بہت بعد کی بات
تیری آمد سے ہی ہم بے خبرے ہیں درویش
ضبط پر لوگ قصیدے پہ قصیدہ گو ہیں
اور آنسو ہیں کہ پلکوں پہ دھرے ہیں درویش
اس لیے اور بھی مغرور زمانہ ہم ہیں
جتنے کشکول میں سکے ہیں کھرے ہیں درویش
اک تیری راہ رفاقت سے ذرا پاؤں ہٹے
خوش نصیبان سفر در بدرے ہیں درویش
دیکھ ہاتھوں میں لرزتی ہوئی تلواریں دیکھ
یہ سپاہی تری آہٹ سے ڈرے ہیں درویش
اک ذرا خیر ہی پوچھی تھی سفر کی میں نے
آپ تو لگتا ہے بیٹھے ہی بھرے ہیں درویش
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.