جب سے اپنائی ہے فطرت اس کلی نے خار کی
جب سے اپنائی ہے فطرت اس کلی نے خار کی
خار سی لگنے لگی ہے ہر کلی گلزار کی
آ گئے وہ داد دینے حسرت دیدار کی
ختم ہونے کو تھی جس دم زندگی بیمار کی
چاند گل قوس قزح سب کو خفا ہم نے کیا
نامکمل ہی رہی تعریف اس رخسار کی
توڑ دے تنہائیوں کی آہنی دیوار کو
خامشی کھا جائے گی ورنہ اسی دیوار کو
موسم بارش میں گھر سے کم نکلتے ہیں سبھی
ان دنوں میں سوکھ جاتی ہے ندی دیوار کی
یاس کے سائے میں ہے زاہدؔ امیدوں کا چمن
زندگی اب مسکراہٹ ہے کسی بیمار کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.