جب سے دیکھا ہے بنا گوش قمر میں تنکا
جب سے دیکھا ہے بنا گوش قمر میں تنکا
پھانس کی طرح کھٹکتا ہے جگر میں تنکا
نیزہ بازی پہ ہمیں اپنی نہ دھمکا اے ترک
ہم سمجھتے ہیں اسے اپنی نظر میں تنکا
آتش نالۂ بلبل یہ چمن میں بھڑکی
نہ بچا نام کو صیاد کے گھر میں تنکا
خار مژگاں کو نظر بھر کے نہ دیکھا میں نے
پڑ گیا اڑ کے مرے دیدۂ تر میں تنکا
سن کے آمد تری آنکھوں سے اٹھا لیتے ہیں
دیکھتے ہیں جو پڑا راہ گزر میں تنکا
گرد اس بحر صفا کے میں پھرا کرتا ہوں
رہتا ہے گردی میں جس طرح بھنور میں تنکا
آہ سوزاں نے جلائے ترے جنگل سیاحؔ
نام کو بھی نہ رہا ایک شجر میں تنکا
- کتاب : Miyadad Khan Saiyyah (Pg. 69)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.